(ایجنسیز)
مقبوضہ فلسطین کی تاریخ اور اس کی تہذیب وثقافت کو مٹانے کے لیے اسرائیلی حکومت کی ریشہ دوانیاں پورے عروج پر ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہر یافا کی تمام شاہراؤں کے پرانی عربی ناموں کی جگہ عبرانی نام رکھنے کے بعد عبرانی رسم الخط میں ان کے بورڈ بھی آویزاں کر دیے گئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یافا شہر کے ایک ممتازعالم دین اور سماجی شخصیت الشیخ سلمان سطل نے خبر رساں ایجنسی"صفا" کو بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ نے یافا شہر کی شاہراؤں اور دیگر مقامات کے عربی ناموں کی تبدیلی کی مُہم پچھلے کئی ماہ سے جاری تھی اب شہر کی تقریبا سبھی شاہراؤں کے نام عربی کے بجائے عبرانی میں تبدیل کر دیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ سلمان نے بتایا کہ عرب شاہراؤں میں سے بعض کے نام مشہور عالم عرب
شخصیات سے منسوب کیے گئے تھے۔ ان میں تین شاہرائیں ناجی العلی نجیب محفوظ اور لینا النابلسی کے ناموں سے بھی موسوم تھیں جنہیں اسرائیلی حکام نے تبدیل کر کے اپنے مرضی کے نام رکھ لیے ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں فلسطینی رہ نما کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بلدیہ نے شہر کی سڑکوں کے لیے جو نام شامل کیے ہیں ان میں سے بیشتر تورات سے ماخوذ کیے گئے نام شامل ہیں مثلا"اقباط اسرائیل"،"یفیت"، "بن گوریون"،"چیفٹی یسرائیل" وغیرہ جیسے نام تورات سے ماخوذ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہروں کی سڑکوں اور اہم مقامات کے نام عبرانی میں منتقل کرنے کا مقصد فلسطینیوں کی تہذیب وثقافت اور ان کی تاریخ کو مسخ کرنے کی صہیونی سازش کا حصہ ہے۔ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت فلسطینیوں سے نسبت رکھنے والی ہر چیز کو یہودیانے کی کوشش کر رہا ہے۔